اگر کسی شخص نے شرعی عذر کے بغیر ماہ رمضان کا روزہ نہ رکھا ہو اور فی الحال ا س کے پاس نہ اتنا مال ہے کہ ساٹھ (۶۰) فقیروں کو کھانا کھلا سکے اور نہ ہی اس میں اتنی توانائی ہے کہ کفارے کے طور پر ساٹھ (۶۰) روزے رکھ سکے، تو اس کا کیا فریضہ ہے؟
جو شخص بیماری کی وجہ سے ماہ رمضان میں روزے نہ رکھ سکا ہو اور جانتا ہو کہ یہ بیماری اگلے سال کے ماہ رمضان تک طول پکڑے گی، کیا وہ اگلے سال کے ماہ رمضان سے پہلے فدیہ ادا کرسکتا ہے؟
ایک شخص کو ڈاکٹر کی تجویز کے مطابق بیماری کی وجہ سے روزے نہیں رکھنا چاہئے تھا، لیکن اس نے ایک دن چھوڑ کر ہر دوسرے دن روزہ رکھا، کیا اس پر باقی بچنے والے دنوں کے روزوں کی قضا کرنا بھی واجب ہے؟
جو شخص اپنی اصلی رہائش کے مقام کے علاوہ کسی دوسری جگہ پر دوسرے رہائشی گھر کا بندو بست کرے تاکہ مثال کے طور پر گرمیوں اور چھٹیوں کے ایام میں وہاں پر رہے، تو کیا اس دوسرے گھر پر خمس لگے گا؟
اگر کوئی امام جماعت نماز ِ قضاء پڑھا رہا ہو، اس صورت میں کہ جب ماموم کو معلوم نہ ہو کہ امام جماعت حتمی (یقینی) قضاء نماز پڑھ رہا ہے یا نہیں، تو کیا اس کی اقتداء کی جاسکتی ہے؟
وہ افراد جو اپنے فریضے کے تحت سجدہ کرنے کے لئے کرسی پر بیٹھتے ہیں اور اپنے بالمقابل میز پر سجدہ کرتے ہیں، کیا یہ سجدہ شمار ہوگا اور سجدے کے سات اعضا کو زمین پر رکھنے کی بابت ان کی کیا ذمہ داری ہے؟